Director General Message

ایف ڈی اے فیصل آباد شہر کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرنے میں ہمہ وقت سرگرم عمل رہتا ہے بنیادی طور پر یہ ادارہ شہر میں رہائش کی کمی کو پورا کرنے کیلئے نئی رہائشی سکیموں کے قیام کا بھی ذمہ دار ہے اور ایف ڈی اے سٹی کا رہائشی منصوبہ انہی کاوشوں کا ثمر ہے۔ یہ سکیم ڈی ایچ اے ماڈل ہے اس سکیم کی تکمیل کیلئے حکومت کے خزانہ سے کسی قسم کے فنڈز یا رقم حاصل نہ کی گئی ہے بلکہ یہ سکیم پبلک پرائیویٹ پا رٹنر شپ کی بنیاد پر شروع کی گئی مالکان زمین سے شراکت کی بنیاد پر ان کا رقبہ ایف ڈی اے نام ٹرانسفر ہوتا ہے اور زمیندار کو زمین کے عوض ایف ڈی اے سٹی میں پلاٹ الاٹ کر دیئے جاتے ہیں اس طرح حاصل ہونیوالی زمین پر مروجہ ٹاؤن پلاننگ قوانین کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک جدید اور جملہ سہولیات سے مزین سکیم کی پلاننگ کی گئی، سرکاری سیکٹر میں تجربہ نیا تھا لیکن اس ادارہ نے یہ چیلنج قبول کیا اور اس کام کو انتہائی محنت سے کیا سکیم ہذا 1815ایکڑ رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے اور اس میں 10664مختلف سائز کے پلاٹس ہیں جن میں سے ایک کنال،10مرلہ اور 5مرلہ سائز کے 4600پلاٹس لینڈ اونرز کوٹہ کیلئے رکھے گئے ہیں اور 5257پلاٹس جن میں یک کنال کے 1601،دس مرلہ کے 1840

اور پانچ مرلہ کے 1816پلاٹس شامل ہیں جنرل پبلک کو الاٹ کئے گئے ہیں الاٹمنٹ کا یہ عمل بھی بنکو ں کے ذریعے درخواستیں وصول کرکے اور کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی سے مکمل کیا گیا ایف ڈی اے سٹی ہاؤسنگ سکیم میں ڈیزائن اور تعمیر کے ہر مرحلہ پر ان ضروریات کو پیش نظر رکھا گیا اور جملہ تعمیرات کے معیار کو نیسپاک کے نگران انجینئرز کے ذریعہ مؤثر انداز میں کنٹرول کیا گیا ہے جملہ بنیادی ضرورتیں پانی، ڈسپوزل، بجلی سوئی گیس، سکول اور کشادہ سڑکوں کا انتظام کر دیا گیا ہے ایف ڈی اے نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ انرجی انفاسٹرکچر خاص نوعیت کا تکینکی کام ہے اور بہتر ہو گا کہ فیسکو ہی اپنی نگرانی میں اسے مکمل کرے اس کام کیلئے7 کروڑ روپے فیسکو کا ادا کر دیئے ہیں ایف ڈی اے کی طرف سے پلاٹوں کے قبضہ جات دینے کا کام تاخیر کا شکار تھا محمد شہباز شریف خادم اعلیٰ پنجاب نے ہدایات صادر کیں کہ پلاٹوں کے قبضہ جات دینے کا آغاز جلد کیا جائے یہ نہ صرف میرے لئے بلکہ ایف ڈی اے کے لئے ایک بڑا چیلنج تھا تاہم اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج ہم اس قابل ہوئے کہ ایف ڈی اے سٹی کے A & Fبلاکس کے الاٹیوں کو ان کے پلاٹوں کے قبضہ جات فراہم کرنے کا آغاز کر سکیں۔ جو کہ یہاں کے الاٹیوں کی دیرینہ خواہش تھی اور ضرورت بھی اس سے نہ صرف گھروں کی تعمیر اتی صنعت فروغ پائے گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع جنم لیں گے ایک معیاری زندگی کا آغاز ہوگا اور شہر کی معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔